درس امن

آج حالات کچھ یوں ہیں کہ پوری دنیا میں مسلمان ہی مظلومیت کا شکار ہیں
بعض جگہوں پر تو مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں
اس کی بنیادی وجہ مذہبی اختلافات ہیں
پاکستان میں مذ ہب کے نام پر ہونے والی لڑائیوں کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گے
ان کا فائده بھی ہوا
مثال کے طور پر ان میں سے ایک لاؤڈ سپیکر پر پابندی ہے
برصغیر کےمسلمانوں کو خدا  نے موقعہ دیا ایک اسلامی ریاست بنانے کا مگر افسوس کہ اسلام کا عملی نفاذ آج تک نہ ہو سکا
سیکولر سوچ نے پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے
پاکستان کی سلامتی اسلام کے نفافذ  ہی میں  مضمر ہے
ماضی میں پاکستان میں اسلام کو نافذ کرنے کی باتیں ہوتی رہیں مگر سیکولر سوچ پاکستان میں اسلام کا نفافذ نہیں چاہتی
آج پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں پھنسا ہوا ہے
دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اسلام کا نفاذ بے حد ضروری ہے
سب چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن قائم ہو
اسلام بھی امن کا درس دیتا ہے
امن کا نفاذ اسلام ہی کا نفاذ ہے
مذہبی اختلافات کو کم کرنے کے لیے میرے ذہن میں کچھ تجاویز گردش کر رہی ہیں جن کو میں سپردقلم کر رہا ہوں
حکومت لوگوں پر پابندی عائد کرے کہ غیر عالم , دین پر بحث نہ کرے
علم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ہٹ دھرم ہو جاتے ہیں جو لڑائی کا باعث بنتا ہے
علماء کو برا بھلا کہنے پر پابندی عائد کی جائے
اگر کوئی کسی عالم کو گالی دیتا ہے تو اس کے چاہنے والے دوسرے علماء کو برا بھلا کہتے ہیں جو لڑائی کا باعث بنتا ہے
جو علماء کو گالی دے اسے سزا دی جانی چاہیے
اور علماء کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وه اختلافی مسائل کو صرف اپنے حلقوں میں ہی بیان کریں
پاکستان میں علماء کو صرف گالیاں ہی نہیں دی جاتیں بلکہ ان کا قتل بھی عام ہوتا جا رہا ہے
علماء کو حکومت کی جانب سے سیکیورٹی دی جانی چاہیے
عبادات کو عبادت گاہوں تک محدود رکھا جائے
اسلام کے نام پر فساد کسی صورت میں برداشت نہیں
یہ فساد صرف امن ہی کا دشمن نہیں بلکہ اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش ہے
علماء اور اسلام کی قدر کو نصب العین بنایا جائے
جس نعمت کی قدر نہ کی جائے وه چھین لی جاتی ہے

انگلش میں پڑھنے کے لیے کلک کریں

Comments