ایک شاعر جو شعر نہیں کہتا

میرا ایک دوست  ہے اسے شعر کہنے کا بہت شوق ہے مگر کبھی کہا نہیں . وه کوشش بہت کرتا ہے مگر شعر بنانے میں ہمیشہ ناکامی کا سامنا کرتا ہے . جب اسے کوئی شعر پسند آتا ہے تو مجھے ضرور سناتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ میرا شعر ہے .میں بھی عجیب هوں ہر بار اس پر یقین کر لیتا ہوں مگر وه بعد میں بتا دیتا ہے کہ معذرت یہ شعر میرا نہیں ہے . یہ تو اس کی کرم نوازی ہے  کہ وه مجھے زیاده دیر غلط فہمی یا شاید خوش فہمی میں نہیں رہنے دیتا .پہلی بار اس نے یہ شعر بڑی عید کے موقع پر سنایا
" چھری کو کر تیز اتنا کہ ہر تکبیر سے پہلے "
بکرا تجھ سے خود پوچھے بتا میری خطاء کیا ہے"
میں بہت خوش ہوا کہ میرا بھی ایک دوست شاعر ہے مگر جب اس نے بتایا کہ یہ شعر میرا نہیں ہے تو میں نے اس کا کچھ دن خوش رکھنے پر شکریہ ادا کیا .
اس کے بعد وه اکثر اپنے نامکے شعر سناتا اور پهر کچھ دنوں بعد بتا دیتا کہ معذرت یہ شعر میرا نہیں ہے .
ایک دن اس نے یہ شعر سنایا
" ہم   ان   کے  لیے  اہم "
"واه دل ناداں تیرے وہم"
ایک دن یہ شعر میں نے ایک ورق پر لکھا اور نیچے شاعر کا نام لکھنے ہی والا تھا کہ سوچا دوست سے پوچھ لوں شاید اس کا کوئی تخلص بھی ہو . اگر ہوا تو نام کی جگہ تخلص لکھ دوں گا.دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ شعر بھی موصوف کا نہیں ہے.
وه مجھے بھی اپنے جیسا سمجھتا تھا یعنی عدل خود شعر نہیں بناتا بلکہ کسی اور کے شعر کہتا ہے .
ایک دن وه عدل کو مان ہی گیا .
ہوا کچھ یوں کہ وه اپنی عادت کے مطابق مجھے شعر سنانے لگا
" یہ جو میرے رخسار پے پانی ہے"
یہ میرے دوست کی نشانی ہے"
اس بار ہم بھی تھوڑے سے ہوشیار ہو گئے تھے تو جھٹ سے یہ شعر کہ دیا
" تیرے رخسار پے یہ نشانی اچھی نہیں لگتی "
تیری ہر بات مجھے سچی نہیں لگتی "
(عدل علی)

انگلش میں پڑھنے کے لیے کلک کریں

Comments