کہاں لے آئییں خواہشیں

آدمی کی خواہشیں بڑھتی چلی جاتی ہیں جب جب وه بڑا ہوتا جاتا ہے 
بعض لوگوں کی خواہشیں نیک تو بعض کی بد ہوتی ہیں 
مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ لوگ اچھی خواہش کی نسبت ضمیر کی طرف جبکہ بری خواہش کی نسبت نفس کی طرف کیوں کرتے ہیں 
ایک خواہش ہماری بھی تھی کہ ہم انگلش بولیں اور وه بھی فر فر  
چناچہ ہم نے اس خواہش کی خاطر ٹینس سیکھنا شروع کیے لیکن ہمارے پلے کچھ نہ پڑا کیونکہ ہمارا حافظہ حد سے زیاده کمزور تھا یا اس لیے بھی شاید کے ہمارے ہاں تعلیمی نصاب کا معیار اچھا نہیں 
نویں کلاس میں پہنچ کر نو ٹینس سیکھے تو پاس ہو کر اگلی کلاس میں پہنچ گئے اور پهر نئے سرے سے
جب نو ٹینس ہوئے تو پهر اگلی کلاس میں چلے گئے  
ہم پر امید تھے کہ گیارویں کلاس میں ٹینس مکمل کر ہی لیں گے مگر تاریخ نے خود کو تیسری بار بھی دہرا دیا 
اب ہمیں یقین ہوگیا کہ ہم کبھی مکمل ٹینس نہیں سیکھ پائیں گے
ہمارا ایف اے بھی مکمل ہو گیا مگر انگلش پهر بھی ادهوری رہی یا شاید ہماری خواہش
ایک دن ہم نے بازار سے " انگلش بول چال " کتاب خرید لی 
ایک صاحب جی نے یہ کہہ کر بدظن کر دیا کہ کتاب سے بھی تو یاد کر رہے ہو کون سا سمجھ رہے ہو اور یہ تو تم خوب جانتے ہو کہ یاد کرنے سے انگلش نہیں آتی بلکہ سمجھنے سے آتی ہے  
ایک ہمدرد انسان نے مشوره دیا کہ " یورپ چلے جاؤ  ,  پٹھان لوگ اردو سیکھتے نہیں بلکہ ہمارے ماحول میں آ کر بولنا شروع کر دیتے ہیں  "
چناچہ ہم نے گھر والوں سے کہا کہ ہم یونان جانا چاہتے ہیں تا کہ امیر ہو سکیں گھر والوں نے کچھ زمین بیچی پیسے بنائے اور ایک نیک ایجینٹ کے حوالے کر دیا 
ہم بھی گھر والوں سے کہہ کر آئے تھے کہ جتنی زمین بیچی ہے اس سے دوگنی لے کر دیں گے 
اصل ہمارا مقصد تو یورپ جا کر انگلش سیکھنا تھا
یوں ہم چوری چھپے ایک ماه بعد یونان پہنچ ہی گئے
یونان پہنچ کر معلوم ہوا کہ یونان کے لوگ انگلش نہیں یونانی زبان بولتے ہیں  یونانی زبان کے تو ٹینس بھی نہیں آتے تھے 
مرتے کیا نہ کرتے ایک پاکستانی ہمدرد مل گیا اس کے ماتحت کام کرنے لگے  
دو سال کام کیا خوب پیسے بنائے  
ایک دن سڑک پر چنے کھا رہے تھے کہ پولیس کو ہم پر شک ہو گیا
ہم نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں  ہم سیدھے دوڑے جا رہے تھے کہ آگے سے اچانک پولیس کا ایک اور لشکر آ نکلا انہوں نے ہتھکڑی لگائی اور جیل بھیج دیا
جو کچھ کمایا وکیل کو دے دیا اور کچھ کا جرمانہ ادا کر کے تین ماه بعد ڈی پورٹ ہو کر پاکستان آ گئے مگر مارے شرم کے گھر نہیں گئے 
پانچ ماه مختلف کالجز کے چکر کاٹے اور یہ راز جاننے میں کامیاب ہو گئے کہ پیور انگلش کن ممالک میں بولی جاتی ہے  امیریکہ اور انگلینڈ کا نام سنا تو منھ میں پانی بھر آیا 
امیریکہ کا جعلی ویزه بنانے پر کوئی رازی نہ ہوا تو انگلینڈ کے لیے رخت سفر باندھ لیا 
جو نقشہ انگلینڈ کا ذہن میں بنایا تھا انگلینڈ کواس سےبڑھ کے پایا 
ہر کوئی اپنے کام میں مگن نظر آتا کسی کے کام میں دخل اندازی تو کفر سمجھا جاتا سوائے پولیس کے
ایک بات ہم نے ضرور نوٹ کی کہ لوگ ہر اتوار کو پکنک ضرور مناتے پارک شام تک بھرے رہتے  
ایک اتوار ہم بھی پکنک منانے چلے گئے  بچوں سے بات چیت کی تعارف ہوا مگر ہمیں صرف اپنا تعارف ہی سمجھ میں آیا  اس دن ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہم ترقی کیوں نہیں کر پا رہے انگلینڈ کیوں آگے نکل گیا اس لیے کہ وہاں کا بچہ بچہ انگلش بولتا ہے اور ہمارا ایف اے پاس مکمل ٹینس ہی نہیں سیکھ پاتا 
ایک شام کام سے واپسی پر پولیس نے روک کر پاسپورٹ مانگا  پاسپورٹ کیا دکھاتے اس پر ویزه تو جعلی لگا ہوا تھا   یوں ایک بار پھر جیل کی ہوا کھانی پڑی  مگر انگلینڈ کی پولیس کا رویہ ہم سے کافی اچھا رہا ایک احسان تو ہم پریہکیاکہ اسبار ہم کوانگلش بولنےوالوں کےساتھ قید کیا
جیل جا کر ہم بہت حیران ہوئے کہ یہاں پڑهے لکھے لوگ بھی چور ڈکیت تھے 
اگر ان چوروں جتنی انگلش ہم جانتے ہوتے تو ہم ضرور کسی کالج میں پروفیسر ہوتے اور چوری کبھی نہ کرتے 
اس جیل میں ہمیں پاکستان بہت یاد آیا کیونکہ پاکستان میں تو کبھی کسی نے شناختی کارڈ تک نہیں مانگا اور یہاں ایک عددبلا (پاسپورٹ) کا ہونا ضروری ہے
انگلینڈ میں قیدی مزدوری بھی کرتے اور ان کو معاوضہ بھی دیا جاتا
اگر ایسا پاکستان میں ہوتا تو تمام بےروزگار لوگ جیل جانے کے لیے قطار باندھے کھڑے رہتے 
دو سال گزر گئے ہم بہت خوش تھے اس لیے کہ ہم نے انگلش سیکھ لی اور اس سے بھی زیاده خوشی کی بات یہ تھی کہ جیل میں سب سے زیاده پڑهے لکھے ہم تھے 
اس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ان پڑھ لوگوں سے بھی کچھ سیکھ لینا چاہیے کیونکہ وه فیس نہیں لیتے

Comments